شعبہ اردو تلنگانہ یونیورسٹی کے زیر اہتمام منعقدہ اردو فیسٹیول سے پروفیسر ایس سے شکور اور پارتھا سارتھی وائس چانسلر کا خطاب
نظام آباد؍24،فروری ۔اردو دلوں کو جوڑنے والی عالمی سطح پر مقبول زبان ہے۔ اردو کو مسلمانوں یا کسی ایک طبقے سے جوڑنا اردو کے ساتھ نا انصافی ہے۔ اردو گنگا جمنی تہذیب کی علمبردار زبان ہے اس زبان سے وابستہ شعرا اور ادیبوں نے اپنے فن کے ذریعے عالمی سطح پر مقبولیت حاصل کی ہے۔ یہ خوش آئیند بات ہے کہ تلنگانہ یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے تحت مسلسل تیسرے سال اردو فیسٹیول کامیابی کے ساتھ منعقد ہورہا ہے اس کے لئے میں صدر شعبہ اردو ڈاکٹر اطہر سلطانہ‘ چیرمین بورڈ آف اسٹڈیز ڈاکٹر محمد عبدالقوی ‘ ڈاکٹر موسی قریشی اور ڈاکٹر گل رعنا اسسٹنٹ پروفیسرس شعبہ اردوقابل مبارک باد ہیں ۔ امید ہے کہ آئیندہ بھی شعبہ اردو کی جانب سے فروغ اردو کے مختلف پروگرام منعقد ہوں گے ان خیالات کا اظہار مسٹر سی پارتھا سارتھی آئی اے ایس وائس چانسلر تلنگانہ یونیورسٹی نظام آباد نے شعبہ اردو کے زیر اہتمام منعقدہ اردو فیسٹیول کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سمینار ہال کمپیوٹر سائنس اینڈ انجینیرنگ کالج میں منعقدہ اردو فسٹیول کی افتتاحی تقریب میں پروفیسر ایس اے شکور ڈائرکٹر سکریٹری اردو اکیڈیمی تلنگانہ اسٹیٹ نے بہ طور مہمان خصوصی شرکت کی۔ جب کہ پروفیسر آر لمبادری رجسٹرار اور پروفیسر پی کنکیا ڈین فیکلٹی آف آرٹس تلنگانہ یونیورسٹی بہ حیثیت مہمانان اعزازی شریک رہے۔ مسٹر سی پارتھا سارتھی نے مزید کہا کہ داغؔ نے اردو کو ہندوستان کی مقبول زبان کہا تھا لیکن اردو اب عالمی سطح کی مقبول زبان بن گئی ہے۔ اور آج ٹوکیو سے ٹورنٹو تک عالمی سطح پر اردو کے چرچے ہیں۔ جامعہ عثمانیہ میں آزادی سے قبل تک اردو میڈیم سے ہی تمام علوم کی تعلیم دی جاتی تھی۔ آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی اردو کی مرکزی یونیورسٹی کے طور پر کام کر رہی ہے۔ اردو فیسٹیول میں ضلع نظام آباد کے طلبا و طالبات کی کثیر تعداد میں شرکت شعبہ اردو کی مقبولیت کی علامت ہے۔ پروفیسر ایس اے شکور نے شعبہ اردو کو مبارک باد پیش کی اور کہا کہ اردو فیسٹیول کی روایت 1956ء میں نظام کالج سے شروع ہوئی تھی۔ جب کہ اس وقت کے وزیر اعلیٰ نیلم سنجیوی ریڈی نے اردو کو دوسری سرکاری زبان بنانے کا اعلان کیا تھا۔ آج نئی ریاست تلنگانہ کے 9اضلاع میں حکومت نے اردو کو دوسری سرکاری زبان بنانے کا اعلان کردیا ہے اور بہت جلد ضلع کھمم میں بھی اردو دوسری سرکاری زبان بن جائے گی۔ مادری زبان کا تحفظ کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ پروفیسر ایس اے شکور نے اقلیتوں اور اردو زبان کے فروغ کے لئے حکومت تلنگانہ کی مختلف اسکیمات کا اعلان کرتے ہوے کہا کہ آج ریاست میں اردو کی ترقی کے لئے سازگار ماحول ہے اور شعبہ اردو تلنگانہ یونیورسٹی بھی اردو فیسٹیول ‘قومی سمینار اور دیگر فروغ اردو کے پروگرام منعقد کرتے ہوئے اردو کی ترقی کے کام کر رہا ہے۔ پروفیسر پی کنکیا نے کہا کہ شعبہ اردو میں سب ہی قابل اساتذہ موجود ہیں۔ضلع نظام آباد کے طلبا کو چاہئے کہ وہ اس شعبہ سے وابستہ ہوکر اپنی اعلیٰ تعلیم کو جاری رکھیں۔ پروفیسر آر لمبادری نے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شعبہ اردو یونیورسٹی کا ایک فعال شعبہ ہے اور اس کے مختلف پروگرام دیگر شعبہ جات کے لئے مـثال ہیں۔ انہوں نے اردو کے حوالے سے کہا کہ سنہرے تلنگانہ کی تعمیر میں اردو زبان کا بھی اہم رول رہے گا۔ قبل ازیں ڈاکٹر اطہر سلطانہ صدر شعبہ اردو نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا اور اردو فیسٹیول کے اغراض و مقاصد بیان کئے۔ اس اردو فیسٹیول میں ضلع نظام آباد کے ڈگری کالجوںسے طلبا و طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ تقریری‘تحریری مقابلوں‘صرف ایک منٹ‘ ادبی کوئز اور بیت بازی مقابلوں کے لئے ججس کے فرائض جناب جمیل نظام آبادی‘کبیر احمد شکیل‘شیخ احمد ضیاء‘ ڈاکٹر صفدر عسکری پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج آرمور‘ڈاکٹر پروینا بائی صدر شعبہ ہندی تلنگانہ یونیورسٹی نے انجام دئے۔ جب کہ مختلف مقابلوں کے کنوینر کے فرائض ڈاکٹر محمد ناظم علی‘ ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی‘ محمد عبدالرحمٰن‘ ڈاکٹر گل رعنا‘ڈاکٹر محمد موسیٰ قریشی‘ ڈاکٹر محمد عبدالقوی‘ محترمہ شمیم سلطانہ‘ آمنہ مقبول‘ عبداللہ قریشی‘ مصطفی عرفات نے انجام دئے۔