اردوکی بقا اور تحفظ کے لیے نئی نسل کی حوصلہ افزائی ضروری : ڈاکٹر سید تقی عابدی
یومِ ثقافتی اتحاد کے موقعے پرقومی اردو کونسل میں خطبے کا اہتمام
نئی دہلی،(اسٹاف رپورٹر) اردو گنگاجمنی تہذیب کاوہ گلدستہ ہے جس میں رنگ رنگ کے پھول ہیں۔اردو بتدریج پنپ رہی ہے ۔اردو کی نئی بستیاں پچھلے سو سال سے اردو کے لیے کام کررہی ہیں۔ان خیالات کا اظہار کناڈا سے تشریف لائے معروف محقق وادیب ڈاکٹر سید تقی عابدی نے یوم ثقافتی اتحاد کے موقع پر قومی کونسل برائے فروغ اردوزبان کے مرکزی ہال میں ’اردو کی نئی بستیوںمیں اردو کے تحفظ اور ترقی کے مسائل ووسائل کا جائزہ ‘ کے عنوان سے خطبہ پیش کرتے ہوئے کیا۔انھوںنے کہا کہ دنیا بھر میں اردو کی بہت سی بستیاں ہیںجہاں اردو کے چاہنے اور بولنے والے خاصی تعداد میں موجود ہیں۔ ٹورنٹومیں ساڑھے تین سے چار لاکھ افراد اردوسمجھتے ہیں۔اسی طرح امریکہ ، کناڈا ،یورپ، آسٹریلیا اور مشرق وسطیٰ میں بھی بہت سے لوگ اردو سے جڑے ہوئے ہیں اوران میں اردو کے لیے بھرپور جوش وولولہ ہے،البتہ تجربہ اور رہنمائی کی کمی ہے۔اگر انھیں رہنمائی اور سرپرستی حاصل ہوتو ان بستیوں میں اردو کی صورتِ حال اور بہترہوسکتی ہے۔
ڈاکٹر تقی عابدی نے اپنے خطاب کے دوران کہاکہ اردو کے پہلے صاحب دیوان شاعرمحمد قلی قطب شاہ سے لے کر آج تک اردو کے شعرا وادبا گنگاجمنی تہذیب کو فروغ دیتے رہے ہیں۔حیدرآباد میںمحمد قلی قطب شاہ کے مزار سے مشترکہ تہذیب کی عکاسی ہوتی ہے۔
ڈاکٹر تقی عابدی نے اپنے خطاب کے دوران کہاکہ نوجوانوںپر خاص توجہ دی جانی چاہیے، ان کی کتابوں اور تخلیقات کو شائع کرکے ان کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔تاکہ اردو کی مضبوط نئی نسل تیار ہوسکے۔انھوںنے اردوکو نئی ٹیکنالوجی سے جوڑنے پر بھی زور دیا تاکہ اردو کے مسائل کے تدارک اور اس کے فروغ کے لیے جدیدتناظرمیں موثر وسائل وذرائع تلاش کیے جاسکیں۔ ڈاکٹر تقی عابدی نے اردو میں قاری کے بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اردو میں قارئین کی تعداد کم ہوتی جارہی ہے۔ یہ ایک بڑا المیہ ہے۔ ریڈرشپ کو بڑھانے کے لیے اہم اقدامات کیے جانے کی ضرورت ہے۔
قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے خیر مقدمی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے لیے مسرت وفخر کی بات ہے کہ اس وقت ہمارے درمیان اردو دنیا کی معروف اور ممتاز شخصیت ڈاکٹر تقی عابدی موجود ہیں۔ وہ کناڈا میں قیام پذیر ہیں لیکن ان کی جڑیں ہندوستان میں ہیں۔میڈیکل کے پیشے سے جڑے ہونے کے باوجود انھوں نے اردو زبان و ادب کی ثروت میں گراں قدر اور قابل رشک اضافے کیے ہیں۔ اب تک ان کی 60 سے زائد ادبی، تحقیقی اور تنقیدی کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔تحقیق و تنقید کے میدان میں ان کا نام بہت احترام سے لیا جاتا ہے۔انھوں نے یوم ثقافتی اتحاد کی مناسبت سے کہا کہ قومی اردو کونسل جلد ہی اردو میں دیگر مذاہب کی کتابوں کے حوالے سے ایک کل ہند سمینار کا انعقاد کرے گی تاکہ ثقافتی اتحاد کو مزید مستحکم کیا جاسکے۔
اردو اکادمی کے وائس چیرمین اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے صدرِ شعبۂ اردو شہپر رسول نے اس موقعے پر کہاکہ ڈاکٹر تقی عابدی بڑے ادیب اور فعال شخص ہیںاور اردوکے لیے اہم کام کررہے ہیں۔جس موضوع پر وہ لکھتے ہیں، بھرپور لکھتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا اردو کی نئی بستیوں میں اردو کے حوالے سے کافی کچھ کام ہورہا ہے مگر ہنوزمزید کام کی ضرورت ہے۔ آخر میں قومی اردو کونسل کے اسسٹنٹ ایڈیٹر ڈاکٹر عبدالحی نے تمام مہمانان کا شکریہ ادا کیا۔ انھوںنے کہا کہ ڈاکٹر تقی عابدی نے جامع خطبہ پیش کیا۔اس موقعے پر پروفیسر شہزاد انجم، منصور احمد عثمانی، اے رحمن (ایڈووکیٹ)، جناب عقیل احمد (سکریٹری غالب اکادمی)، ڈاکٹر ندیم احمد، ڈاکٹر نوشاد عالم، ڈاکٹر مجیب احمد، ڈاکٹر شاذیہ عمیر، ڈاکٹر شفیع ایوب، ڈاکٹر علاء الدین خان، زبیر خان سعیدی، رکن الدین، شاداب شمیم، امیر حمزہ، طفیل علیمی، سمیت جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی یونیورسٹی اور جے این یو کے ریسرچ اسکالر اور قومی اردو کونسل کے تمام اسٹاف بھی موجود تھے۔