قاہرہ، مصر(اسٹاف رپورٹر ) پروفیسرڈاکٹر خواجہ محمد اکرام الدین نے مصر کے اپنے دس روزہ دورے میں عین شمس یونیورسٹی اورجامعہ ازہر کے بعداسکندریہ یونیورسٹی میں مشرقی زبانوںمیں اہم شعبہ،شعبۂ اردو کو خطا ب کیا۔جامعہ ازہر شمس یونیورسٹی کے بعدمصر کی اہم یونیورسٹی ہے۔ جس میں مشرقی زبانوں کے تحت اردو کا شعبہ قائم ہے۔جو مصر میں اردو کا اہم شعبہ تصور کیا جاتاہے۔واضح رہے کہ پروفیسرڈاکٹر خواجہ محمد اکرام الدین اردو کے پہلے ادیب ہیں جنہوں نے مصر کی جامعات میں اردو زبان وادب کی نمائندگی کی ہے۔
پروفیسرڈاکٹر خواجہ محمد اکرام الدین نے اسکندریہ یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اردو جس قدر ہندوپاک کی زبان ہے اسی قدر مصر کی بھی ہے۔کیوں کہ اردو کی رگ وپے میں عربی اور مصری تہذیب وثقافت کے عناصر شامل ہیں۔مصرسے ہمارا رشتہ نہ صرف تہذیبی اور علمی ہے،بلکہ اسلامی نظریات وتواریخ کے پس منظر میں مصرمینارۂ نور ہے۔ قبل ازیں ڈین اسکندریہ یونیورسٹی سامع انصری اور صدرشعبہ مشرقی زبان نے اپنے اپنے استقبالیہ کلمات میں کہا کہ پروفیسرڈاکٹر خواجہ محمد اکرام الدین پہلے ہندستانی اردو ادیب ہیں جنھوں نے اسکندریہ یونیوسٹی سمیت ازہر یونیورسٹی اوردیگر یونیورسٹیز کا دورہ کیا۔اس اہم اعلان کے جواب میں پروفیسرڈاکٹر خواجہ محمد اکرام الدین نے کہا کہ مجھے اس بات پر فخر ہے اور احساس ذمہ داری بھی کہ یہاں موجودتمام اساتذہ کا تعارف ہندستان میں ہونا چاہیے۔عالمی سطح پراردوکے فروغ میں شانہ بشانہ مل کرساتھ چلنے کی ضرورت ہے۔
اسکندریہ وہی جگہ ہے جہاں سیدہ حضرت زینب رضی اللہ تعالی عنہاکے مزار مقدس ہیں۔ سیدہ زینب جنھوں نے میدان کربلا میں ایک مثالی کردار پیش کیا اور دربارگاہ یزید میں سیدہ زینب کا خطاب آج بھی تمام عالم اسلام کے لیے مشعل راہ ہے۔ اسکندریہ میں صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابو دردا کے مزار مقدس بھی موجود ہے ،یہ وہی صحابی ہیں جن سے کئی احادیث مروی ہیں۔ اسکندریہ میں نبی اللہ حضرت دانیال علیہ السلام کے مزار مقدس بھی موجودہے۔ساتھ ہی اسی مقام پر حضرت لقمان کا بھی مزار ہے۔
اسکندریہ سے قبل ازہر یونیورسٹی میں خطاب کے بعدڈاکٹر یوسف عامر نے پروفیسرڈاکٹر خواجہ محمد اکرام الدین کو ازہر یونیورسٹی کی طرف سے خصوصی شیلڈ سے نوازا۔ یونیورسٹی کا یہ اعزاز بہت ہی اہم لوگوں کو پیش کیاجاتا ہے۔اسکندریہ یونیورسٹی میں بھی پروفیسرڈاکٹر خواجہ محمد اکرام الدین کا پرجوش طریقے سے استقبال کیا گیا۔پروگرام کے بعد بڑی گرمجوشی کے ساتھ طلبہ وطالبات نے ملاقاتیں کیں اور اردوتعلیم کے لیے ہندستان آنے کی خواہش کا اظہار کیا۔