جے این یو میں ’’اردوکی رومانی شاعری اور اختر شیرانی ‘‘پرڈاکٹر سید تقی عابدی کا خطاب
نئی دہلی ( اسٹاف رپورٹر)آج یہاں جواہر لال نہرو یونی ورسٹی میں ولڈ اردو اسوسی ایشن کے بینر تلے ’’اردوکی رومانی شاعری اور اختر شیرانی ‘‘پر ایک لکچر کا اہتمام کیا گیا ۔ اسوسی ایشن کے چیئرمین پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین نے اس عالمی ادارہ کے اغراض و مقاصد کا بھر پور انداز میں ذکر کیا ، جب کہ پروفیسر ابن کنول اور پروفیسر انور پاشاکی مشترکہ صدارت میں ہونے والے اس پروگرام میں رومانی تحریکات ونظریات پر روشنی ڈالی گئی اور اختتام میں مباحثہ بھی ہوا ، جس میں رومانویت سے متعلق کئی مسائل زیر بحث آئے اور مہمان اعزای کی حیثیت سے آصف اعظمی نے شرکت کی ۔
کنیڈ ا سے تشریف لائے محقق اور نامور ناقد ڈاکٹر سید تقی عابدی نے رومانوی تحریک کے آغاز وارتقا پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ زندگی کی حرات کے لیے رومانوی عناصر سے لیس ہونا ضروری ہے ۔ انھوں نے کہا کہ کلاسک کا معاملہ روایت اور سماجی حد بندیوں سے جڑا ہوتا ہے ، جب کہ رومانویت میں انتہا کا کوئی سرا ہاتھ نہیںآتا ۔ تخیل اور جذبات کی روشنی میں تخلیق کارایسی ایسی دنیا تخلیق کرتا ہے ، جوعام ذہنوں سے بالاتر ہوتا ہے۔ انھوں نے اختر شیرانی کی زندگی اور ان کی شاعری کاتجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے یہاں مکمل طور پر رومانوی عناصر موجود ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ ان کی شاعری کا رنگ و آہنگ مختلف ہے۔ انھوں نے کہا کہ رومانوی عناصر کو وسیع تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے ، کیوں کہ فقط عشقیہ جذبات سے ہی رومانویت کا معاملہ جڑا ہوا نہیں ہے ، اس لیے نئے انداز سے اختر شیرانی کا مطالعہ کرنا ضروری ہے ۔
صدارتی خطبہ دیتے ہوئے پروفیسر انور پاشا نے کہاکہ ہر تخلیق کار اپنے اپنے اعتبار سے رومانوی عناصر کو اپنی تخلیقات کا حصہ بنا تا ہے ۔ انھوں نے مختلف مثالوں سے اختر شیرانی کے شعری جہات کو اجاگر کیا اورنئے انداز سے شیرانی کے رومانی پہلوؤں کی نشاند ہی کی ۔ انھوں نے زور دیتے ہوئے کہاکہ اختر شیرانی نے عشقیہ جذبات کے علاوہ ، جورومانی شاعری کی ہے ، اس پر خاطر خواہ توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ جب کہ دوسرے صدر (صدر شعبہ ٔ اردو دہلی یونیورسٹی) معروف فکشن نگار پروفیسر ابن کنول نے کہا کہ ہمیںاصطلاحوں کی حد بندیوں میں مقید نہیں ہوناچا ہیے۔ اس لیے اختر شیرانی کو رومانی یا رومانوی شاعر کہنے کے بجائے محبتوں کا شاعر کہنا چاہیے اوران کے یہاں محبت کے مختلف رنگوں کو تلاش کرنا چاہیے ۔ انھوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں ہمارے اسکالر محبتوں کا رنگ اچھے انداز سے تلاش کریں گے ۔
قبل ازیں سفیر اردو پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین نے مہمانوں کے تعارف کے بعد ولڈ اردو اسوسی ایشن کے اغراض ومقاصد اور اس کی تشکیل کے تئیں اظہار خیال کیا ۔ انھوں نے کہا کہ یہ اسوسی ایشن اہل اردو کا ایک مشترکہ عالمی پلیٹ فارم ہے ۔ اس کا اصل مقصد عالمی سطح پر اردو برادری کو مربوط کرنا ہے۔انھوں نے کہا کہ اس ادارہ کے بینر تلے نہ صرف ہندوستان میں بلکہ وقفے وقفے سے بیرون ممالک میں بھی ادبی پروگرامس کیے جائیں گے ، تاکہ ہم عالمی تہذیب سے اچھی طرح آشنا ہوجائیں ۔ اس پروگرام میںڈاکٹر توحید خان ، ڈاکٹر محمد کاظم ، ڈاکٹر ہادی سرمدی ، ڈاکٹر کلیم کے علاوہ ڈی یو ، جامعہ اور جے این یو کے ریسرچ اسکالر کثیر تعداد میں موجود تھے ۔ جب کہ نظامت محمد رکن الدین (ڈائرکٹر ولڈ اردو اسوسی ایشن)نے کی اور اختر شیرانی کی شاعرانہ عظمت پر اجمالی روشنی ڈالی ۔