عالمی اردو کانفرنس کے تیسرے اور آخری دن فروغ اردو کے سلسلے میں اہم تجاویز اور سفارشا ت پیش کی گئیں
*ڈاکٹر محمد راغب دیشمکھ کی دہلی سے خصوصی رپورٹ
موبائل نمبر09422926544-
نئی دہلی۔01نومبر 2014، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کی سہ روزہ عالمی کانفرنس کے تیسرے اور آخری دن مرکزی وزیر برائے فروغ انسانی وسائل محترمہ اسمرتی ایرانی نے دس دنوں کے اندر کونسل کی تشکیل نو کرنے کا اعلان کیا۔ انھوں نے قومی اردو کونسل کی فروغ اردو کی کوششوں کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ اس عالمی اردو کانفرنس کے ذریعے پوری دنیا میں ہم اردو کے تئیں ایک مثبت پیغام دے رہے ہیں۔ انھوں نے کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین کی لگن کی تعریف کی اور کہا کہ زبان ایک ایسا ذریعہ ہے جس کے ذریعے ملک کی تہذیب و ثقافت میں شیرینی بھری جا سکتی ہے اور ملک کے اتحاد و سلامتی کو ہم قائم رکھ سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کونسل کے ذریعہ دی گئی تمام تجاویز کا استقبال کیا جائے گا اور وزارت برائے فروغ انسانی وسائل اردو کی ترویج و ترقی میں ہر ممکن تعاون دیتی رہے گی۔ انھوں نے 21فروری کو یوم مادری زبان کے طور پر منائے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے یہ کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ قومی اردو کونسل بھی اس سلسلے میں ہمیں تجاویز اور مشورے بھیجے تاکہ ہم ان پر غورو خوض کر سکیں۔ انھوں نے نیشنل بک ٹرسٹ (NBT) کے ذریعے منعقد کیے جانے والے کتاب میلوں کی تعداد بڑھانے کی بھی بات کہی اور بنیادی سطح پر بھی اردو تعلیم کی یقین دہانی کرائی۔ انھوں نے اپنی بات علامہ اقبال کے اس مصرع پر ختم کی کہ : ’ہندی ہیں ہم وطن ہیں ہندوستاں ہمارا‘ ۔
اس سے قبل قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین نے گلدستہ پیش کرکے محترمہ اسمرتی ایرانی کا استقبال کیا۔ انھوں نے ایک پاور پوائنٹ پریزیٹیشن کے ذریعے کونسل کی کارکردگی پیش کی۔ اس موقع پر پدم شری اور کمشنر برائے لسانی اقلیات پروفیسر اختر الواسع نے کہا کہ اردو کی گنگوتری بھارت کی دھرتی ہے،اردو یہیں پیدا ہوئی اور یہیں پروان چڑھی ، قومی اردو کونسل کی کوششیں فروغ اردو کے سلسلے میں قابل ستائش ہیں۔پروفیسر اختر الواسع نے محترمہ وزیر سے درخواست کی کہ ملک کی آئین کے مطابق اردو کو جائز مقام دلایا جائے اور بنیادی سطح پر اردو کو بحیثیت مادری زبان پڑھانے کا انتظام کرایا جائے۔ انھوں نے نیشنل بک ٹرسٹ میں اردو کے عملے کی بحالی پر بھی زور دیا۔ اس کے علاوہ اردو پڑھنے والے طالب علموں کو وقت پر اردو کی کتابیں دستیاب کرانے کی بھی گزارش کی ساتھ ہی اردو میڈیم اسکولوں میں اردو جاننے والے اساتذہ اور پرنسپل کی تقرری بھی سفارش کی۔ انکم ٹیکس کمشنر اور معروف فکشن نگار سید محمد اشرف نے کہا کہ اردو بنیادی طور پر ہندوستانی زبان ہے۔ انھوں نے بھی اردو کی بنیادی تعلیم پر توجہ دینے کی درخواست کی۔ عالمی کانفرنس میں پڑھے گئے تمام مقالوں پر مشتمل کتاب کا اجرا وزیر برائے فروغ انسانی وسائل محترمہ اسمرتی ایرانی کے ہاتھوں عمل میں آیا۔ اس موقع پروزارت برائے فروغ انسانی وسائل کے جوائنٹ سکریٹری ایس ایس سندھو اور جواہر لعل نہرو یونیورسیٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ایس کے سپوری بھی موجود تھے۔
اس عالمی کانفرنس کے اختتام پر کچھ سفارشات پیش کی گئیں جو اس طرح ہیں : ۔
آئین ہند کے مطابق اردو کو اس کا جائز مقام دیا جائے۔پرائمری سطح پر اردوکو بحیثیت مادری زبان پڑھائے جانے کا انتظام کرایا جائے۔ نیشنل بک ٹرسٹ کے عملے میں اردو جاننے والوں کی بحالی کی جائے۔ این سی ای آر ٹی کے تحت اردو کی کتابیں اردو میڈیم اسکولوں میں وقت پر مہیا کرائی جائیں۔ ان تمام سفارشات کو وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کو سونپا جائے گا اور امید کی جاتی ہے کہ اس سلسلے میں حکومت جلد ہی پیش رفت کرے گی۔
قومی اردو کونسل کی اس سہ روزہ عالمی اردو کانفرنس کے آخری دن اردو صحافت اور ترجمہ ،اردو کا تعلیمی اور انفوٹینمنٹ شعبوں میں رول کے موضوعات کے تحت سیشن منعقد ہوئے، جس میں ملک اور بیرون ملک سے آئے مختلف مندوبین اور اردو داں حضرات نے اپنے مقالے پیش کیے۔
پروفیسر نصیر احمد خاں ، پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی ، جناب زبیر رضوی اور پروفیسر وہاج الدین علوی کی صدارت میں منعقدہ ان اجلاس میں ، ڈاکٹر محمد احسن (بھوپال)، ثوبان سعید (لکھنؤ)، مرزا حامد بیگ (پاکستان) ، پروفیسر سجاد حسین (چینئی)، معصوم عزیز کاظمی (بہار)، ناصر ناکاگاوا (جاپان)، عنایت حسین عیدن (ماریشس)، محترمہ روبینہ (کناڈا )، پروفیسر زماں آزردہ (سرینگر)،محترمہ صدف مرزا (ڈینمارک)، پروفیسر صغیر افراہیم (علی گڑھ)، سہیل احمد فاروقی (دہلی)، پروفیسر ابن کنول (دہلی)، ڈاکٹر اطہر فاروقی(دہلی)، مظفر شہمیری (حیدر آباد) نے مقالات پڑھے۔