شعبۂ کو علمی، ادبی اور تحقیقی لحاظ سے فعال کرنا ہماری اولین ترجیح ہوگی : پروفیسرمحمد صغیر بیگ افراہیم
٭ڈاکٹر محمد فرقان سنبھلی،علی گڑھ
علی گڑھ(اسٹاف رپورٹر)
اردو کے معروف نقاد، افسانہ نگار،مدیر ماہنامہ ’ تہذیب الاخلاق‘ اور شعبہ اردو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سینئر پروفیسرمحمد صغیر بیگ افراہیم نے آج سینٹر آف ایڈوانسڈ اسٹڈی شعبہ اردو کے باوقار صدر عہدے کا چارج سنبھال لیا۔انھوں نے اپنے پیشرو پروفیسر سید محمد ہاشم سے عہدے کا چارج لیا۔وہ ۱۱ جولائی ۲۰۱۸ تک اس عہدے پر قائم رہیں گے ۔پروفیسرمحمد صغیر بیگ افراہیم تقریبا ۲۸ ؍برسوں سے اے ایم یو میں درس و تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔وہ جہاں یونیورسٹی کے پرووسٹ سر ضیاء الدین ہال اور دوسرے ایڈمنسٹریٹو عہدوں پر کام کر چکے ہیں وہیں ملک کی دوسری یونیورسٹیوں میں بھی خدمات انجام دیتے رہے ہیں ۔ان کا شمار ملک کے معروف اردو نقادوںمیں کیا جاتا ہے۔پریم چندکے ادبی کارناموں پر ان کی گہری نگاہ ہے اور اسی سبب انھیں ماہر پریم چند بھی کہا جاتا ہے۔پروفیسرمحمد صغیر بیگ افراہیم بین الاقوامی تحقیقی و تنقیدی مجلوں معیار، دریافت ، تحقیقی زاویے وغیرہ کی مشاورت کمیٹی میں شامل ہیںاور قومی سطح کے دانش وغیرہ کئی رسائل کے مدیر بھی ہیں۔پروفیسر صغیر افراہیم یو جی سی اکیڈمک اسٹاف کالج کے کورس کورڈینیٹر ہیں اور آرٹس ،انجینئر نگ او ر میڈیکل کے ریفریشر کورسیز کامیابی کے ساتھ مکمل کرا چکے ہیں۔
پروفیسر صغیر افراہیم کو ان کی اردو زبان و ادب کے شعبہ میں اعلی خدمات کے اعتراف میں متعدد اعزازات سے نوازا گیا ہے۔پروفیسر صغیر افراہیم کو اس سے قبل اتر پردیش اردو اکیڈمی نے ایک لاکھ روپے کے صغری مہدی انٹی گریشن ایوارڈ ،ہندی اردو ساہتیہ ایوارڈ کمیٹی نے ’’اردو ادب ایوارڈ‘‘ پاکستان میں فیڈرل یونیورسٹی کراچی نے ’’نشانِ سپاس‘‘ ،’ شبلی ایوارڈ‘ (امریکہ)سرسید ایجوکیشنل سوسائٹی میرٹھ نے ’’سرسید مشن ایوارڈ۲۰۱۷ء‘‘ ، ایم جی ایم کالج سنبھل میں ’’عندلیب شادانی ایوارڈ‘‘،آگرہ میں کلیم الدین احمد ایوارڈ، ڈاکٹر انجم جمالی اعزازات وغیرہ بیس سے زائد ایوارڈ سے انھیں نوازا جاچکا ہے۔ پروفیسر صغیر افراہیم کی تنقیدی بصیرت پر جموں یونیورسٹی نے ’صغیر افراہیم کا تنقیدی شعور‘ موضوع پر پی ایچ ڈی کی ڈگری تفویض کی ہے نیز کئی جریدوں نے ان پر خصو صی گوشے بھی شائع کیے ہیں۔ پروفیسر صغیر افراہیم کی حال ہی میں ’’ اردو ناول تاریخ و تجزیہ، پریم چند کی تخلیقات کا معروضی مطالعہ، اور کڑی دھوپ کا سفر‘‘ کتابیں شائع ہوئی ہیں۔ ان کی پریم چند پر ’’پریم چند ایک نقیب‘‘ ، یوگ پرورتک پریم چند‘‘ جیسی کتابیں منظر عام پر آکر مقبولیت حاصل کرچکی ہیں۔ اور اس کتاب پر ایم فل کی ڈگری تفویض کی جاچکی ہے۔ انھوں نے اردو افسانہ ترقی پسند تحریک سے قبل ، نثری داستانوں کا سفر، اردو فکشن تنقید اور تجزیہ ،اردو کا افسانوی ادب وغیرہ دس کتابیں تحریر کیںاور ان پر اردو اکیڈمیوں نے انعامات سے نوازا ہے۔ انھوں نے چھ لٹریری جرنلوں کی ادارت کے فرائض بھی انجام دئیے ہیں۔ان کے دو سو پچاس سے زائد مقالات و مضامین ملک اور بین الاقوامی رسائل میں شائع ہوچکے ہیں۔ کئی یونیورسٹیوں کے مختلف کمیٹیوں کے رکن ہونے کے ساتھ وہ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان،منسٹری آف ایچ آر ڈی دہلی کی منتظمہ کمیٹی کے ممبر اور سیمینار و بلک پرچیز اسکیم کمیٹی کے چیرمین بھی رہے ہیں۔ وہ آل انڈیا ریڈیو اور دوردرشن پر بھی متعدد پروگراموں میں شرکت کر چکے ہیں۔چارج لینے کے موقع پر شعبہ اور دیگر اساتذہ نے مبارکباد پیش کی ہے۔ا س موقع پر پروفیسر صغیر افراہیم نے عزم ظاہر کیا کہ وہ شعبہ کی ترقی کے لئے ہمہ وقت کوششیں کریں گے۔شعبۂ اردو کے طلبہ و طالبات میں شعری و ادبی ذوق کے پہلو بہ پہلو تحقیق و تنقید کا شعور پیدا کرنا ہماری اولین ترجیحات ہوگی۔ اس ضمن میں شعبۂ کے اساتذہ کی مدد سے قومی اور عالمی سیمینار، ورک شاپ ، تحریری و تقریری مقابلے، پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔